حکیم صاحب! میں عبقری کی قاریہ ہوں اور آپ سے اصلاحی تعلق بھی ہے۔آج کے اس پُر فتن دور میں سب سے اہم مسئلہ بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کرنا ہے اور اس سلسلے میں ہر ماں کی خواہش ہے کہ اس کا بچہ ایک نیک اور صالح اولاد بن سکے ۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلہ میں چند تدابیر اختیار کی ہیں جو درج ذیل ہیں:۔
( 1) میں نے کہیں سے سنا تھا کہ کسی بزرگ کی والدہ نے ان کو نماز سکھانے کےلئے کہا کہ اگر تم نماز پڑھو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں شکر (چینی) دیں گے ‘وہ شکر کے لالچ میں نماز ادا کرنے لگے ‘ ایک دن ان کی والدہ شکر نہ رکھ سکیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی کہ میرے بچے کو شکر دے دے تو اس دن بھی شکر اللہ تعالیٰ نے وہاں حاضر کر دی ۔اس واقعہ سے میرے ذہن میں آیا کہ اکثر بچے نماز نہیں پڑھتے ۔جو بھی کہتے رہو لیکن کچھ اثر نہیں ہوتا ۔زیادہ کہنے سے کبھی پڑھ لی کبھی نہیں۔ لہٰذا میں نے ایک رجسٹر بنایا۔اس میں تمام بچوں کے نام اور نمازوں کے نام لکھے ‘ تلاوت‘ منزل کے خانے بنائے اور کہا کہ جو بچہ نماز پڑھے گا اس کا ( )لگے گا اور جو نہیں پڑھے گا اس کا (X) لگے گا اور جتنے (X) ہوںگے اتنے نمبر کم ہو جائیں گے اور جس کے پورے نمبر ہوں گے اس کو مہینے کے آخر میں انعام ملے گا ۔اس کا نتیجہ پچھلے دو ماہ میں یہ نکلا کہ کچھ بچوں کے پورے پورے نمبر یعنی پورے ماہ کی پوری نمازیں ہوئیں اور دوسروں کے بھی کچھ ہی نمبر کم ہوئے۔ان کو بھی تھوڑا بہت انعام دیا کہ انہوں نے بھی محنت کی اور آئندہ اور زیادہ محنت کریں۔
(2) میں نے کتاب ” مثالی ماں“ میں سے یہ رہنما اصول ایک صفحہ پر لکھ کر بچوں کو دیئے کہ روزانہ پڑھ کر مجھے سنائیں ۔ وہ اصول یہ ہیں۔(1)ہم اپنے ماں باپ‘ اساتذہ اور بزرگوں کی عزت کریں گے اور ان کی فرمانبرداری کریں گے۔ (2)ہم اپنے چھوٹے بھائی بہنوں کے ساتھ پیار و محبت سے رہیں گے اور ان کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں گے ۔ (3) ہم اپنے بھائی بہنوں اور ساتھیوں سے کبھی بھی لڑائی جھگڑا نہیں کریں گے۔ (4) ہم اپنے رشتہ داروں اور متعلقین سے محبت اور عزت و اکرام سے پیش آئیں گے۔ (5) ہم اپنی زبان سے کبھی بھی کوئی بری بات یا کلمہ نہیں بولیں گے۔(6)ہم سب مسلمانوں کو اپنا بھائی سمجھیں گے۔ (7) ہم اندھے ‘لنگڑے اور اپاہجوں کی مدد کرینگے۔(8) ہم کبھی تکبر اور غرور نہیں کریں گے۔ کسی کوبرا لگے ایسا کوئی بول نہیں بولیں گے ‘ کسی کا دل نہیں دکھائیں گے۔(9) ہم ہمیشہ سچ بولیں گے۔ کبھی بھی جھوٹ نہیں بولیں گے۔ کسی سے وعدہ کرکے اس کی خلاف ورزی نہیں کریں گے اور اپنا وعدہ پورا کریں گے۔ (10) ہم کسی کی غیبت نہیں کرینگے، کسی کی پیٹھ پیچھے اس کی برائی نہیںکرینگے ‘ کبھی گالیاں نہیں دیں گے ‘ کسی کو نہیں ستائیں گے۔ (11) ہم کبھی چوری نہیں کرینگے ‘ ہر بُرے کام سے دور رہیں گے۔ (12)ہم غریبوں پر صدقہ خیرات کرینگے اور مصیبت زدوں کی مدد کریں گے۔ پان‘ بیڑی اور سگریٹ پینے کی عادت نہیں ڈالیں گے اللہ اور اس کے پیارے نبی ا کے احکامات پر چلیں گے۔
(3) تیسری کوشش یہ کہ ” پیارے نبی کی پیاری سنتیں“ کتاب میں سے ہر ماہ کتنی سنتوں پر عمل ہوا مثلاً صبح اٹھ کر سلام کرنا‘ دعائیں‘ با وضو رہنا‘ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور دعائیں پڑھنا وغیرہ۔ پھر جو بچہ نہ کرے اس سے کہا جاتا ہے کہ تم نے آج سلام نہیں کیا تمہارے آج کے نمبر کم ہو جائیں گے اور ان کو اس سلسلے میں رات تک کی مہلت بھی دی جاتی ہے کیونکہ سارے اعمال کا اور نمازوں کا عشاءکے وقت جائزہ ہوتا ہے اور سب کے کاموں کی تفصیل درج ہوتی ہے۔ ان کوششوں کا یہ نتیجہ نکلا کہ بچے نماز پابندی سے پڑھ رہے ہیں‘ روزانہ تلاوت ‘ منزل‘ سورة یٰسین اور سورة الملک کی تلاوت کرتے ہیں۔
(4) چوتھی کوشش یہ کی کہ بچے نماز تو پڑھ لیتے تھے لیکن بس آخر وقت میں جلدی جلدی ادا کر لیتے تھے تاکہ ان کا (X) نہ لگے تو ا س سلسلے میں یہ بات ذہن میں آئی کہ ان سے یہ کہا جائے کہ جو مقررہ وقت میں نماز پڑھے گا اس کو اونٹ کے برابر ثواب ملے گا ‘اس کے بعد والے کو گائے کے برابر ‘اس کے بعد والے کو بکری کے برابر ‘اس کے بعد والے کو مرغی کے برابر ‘اس کے بعد والے کو انڈے کے برابر ثواب ملے گا ‘اس وجہ سے اب مقررہ وقت میں نماز پڑھتے ہیں۔
(5) صبح تلاوت اور نماز کے بعد جب بچے فارغ ہو جاتے ہیں اور اِدھر اُدھر کی فضول باتیں کرنے لگتے ہیں تو میں نے کہا کہ اللہ کا ذکر کرو ورنہ میں ناشتہ نہیں بناﺅں گی اور ذکر بھی تیز آواز میں ہو کہ مجھے کچن میں آواز آئے تب میں ناشتہ بناﺅں گی اور جب تک میں ناشتہ لے کر آﺅں پانچ پانچ منٹ سُبحَانَ اللّٰہِ‘ اَلحَمدُ لِلّٰہِ‘ اللّٰہُ اَکبَرلَااِلٰہَ اِلاَّاللّٰہُ پڑھنا۔ ایک دن میرے بیٹے نے کہا کہ یہ کیا ہے‘ اس سے کیا ہوتا ہے؟ تو میں نے کہا کہ آپ کو جس طرح بھوک لگتی ہے اسی طرح ہمارے اندر ایک روح ہے۔ اس کوبھی بھوک لگتی ہے اور اس کا کھانا ذکر ہے اور یہ بات میں نے آپ کی ایک کیسٹ میں سنی تھی۔ یہ چند ادنیٰ سی کوششیں ہیں جو میں نے اختیار کیں اور ان کے نتائج بھی اچھے نظر آئے یعنی دسمبر کی سردی میں بچے ٹھنڈے پانی سے وضو کر لیتے ہیں(ہمارے ہاں گیزر نہیں) میں کبھی گرم بھی کروں توکہتے ہیں کہ اگر گرم سے وضو کریں گے تو پھر ٹھنڈے پانی کی عادت ختم ہو جائے گی اس لئے وہ ٹھنڈے پانی سے وضو کر لیتے ہیں۔ اللہ پاک ان کو اس کا بہترین اَجر عطا فرمائے(آمین)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 933
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں